Team Pakistan Halat O Waqiat

پاکستانی کرکٹ 





اخبار جنگ کی ایک خبر کے مطابق انگلینڈ کے کرکٹ بورڈ نے انگلش ٹیم کی حالیہ ناقص کارکردگی کے تناظر میں اسکے ہیڈ کوچ پیٹرز مورز کو سبکدوش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں انکے معاہدے کی مدت سے ایک برس قبل ہی گھر بھیجاجارہاہے جبکہ اسی خبر کے آخر میں یہ اطلاع بھی دی گئی ہے کہ پاکستانی کرکٹ بورڈ نے ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس کو ایک لائف لائن دیتے ہوئے انہیں انکے عہدے پہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ،،، این چہ بوالعجبی است،،،،! پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے تو پاکستانی کرکٹ کی لٹیا ڈبونے میں کوئی کسر ہی نہیں چھوڑی کیونکہ انکی بدترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ بنگلہ دیش جیسی کمزور ٹیم کے ہاتھوں کئی میچز میں پاکستانی ٹیم کی زبردست دھلائی ہوئی ہے اور ایک آخری ٹیسٹ کو چھوڑ کر باقی تمام میچوں میں بنگلہ دیش کے کرکٹ اسٹیڈیمز میں پاکستانی کرکٹ کا بڑی عاجزی سے کریا کرم ہوگیا ہے ،،، سبھی نے دیکھا کہ بنگال ٹائیگرز نے شاہینوں کو پوری طرح دبوچ کر کس بری طرح سے بھنبھوڑ ڈالا اور انکےجاہ حشم والے تمام پر نوچ ناچ کر پھینک دیئے ۔

گراوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے،،، تین ون ڈے میں وائٹ واش ، ایک ٹی ٹوئنٹی میں عبرتناک دھلائی اور جیسے تیسے کرکے ایک ٹیسٹ جیتنا ،،، کسی ایسی ٹیم کیلئے کیا یہ مکمل سامان رسوائی سے کم ہے کہ جو کبھی عالمی کپ کی فاتح رہی ہے اور اس کمزور ٹیم کے ہاتھوں ادھیڑ کر رکھدی گئی ہے کہ جسے اب سے پہلے کرکٹ کی بڑی ٹیموں نے کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا تھا یوں اس بدترین کارکردگی نے وقار یونس کی بدترین کوچنگ کے نقائص کو بھی پوری طرح اجاگر کردیا ہے،،،،، اور انکی اس بدترین کوچنگ اور ٹیم کی شرمناک کارکردگی کے بعد تو پاکستانی ٹیم ، کرکٹ کے ہر عالمی فارمیٹ پہ اپنے ہر پچھلے مقام سے پھسل کر کہیں نیچے جا اتری ہے اور نوبت یہ آگئی ہے کہ اب تو کرکٹ کی اگلی عالمی چیمپیئنز ٹرافی میں اسکی شرکت کے لالے پڑگئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں ہونے والے یہ میچز پاکستانی کرکٹ کی اصل قوت کو بری طرح بےنقاب کرگئے ہیں اور ان میچوں کو دیکھتے ہوئے کہیں یہ احساس تک نہ ہوسکا کہ بنگلہ دیش کا مقابلہ کسی تجربہ کار اور پروفیشنل ٹیم سے ہے ،،، کیا بالنگ کیا بیٹنگ اور کیا فیلڈنگ ، الغرض ہر شعبے میں ہماری ٹیم بری طرح فلاپ ہوئی ۔۔۔ وہ نامور بولر سعید اجمل کہ جنکی واپسی پہ خوشی کے بہت زور دار شادیانے بجائے گئے تھے ۔

وہ ٹیم پہ ناقابل برداشت بوجھ بن گئے اور نرے مٹی کے مادھو ثابت ہوئے ،،، اور ایک وہی نہیں باقی بالرز بھی تھوڑے سے فرق سے تقریباً اسی سطح کی پست کارکردگی کے حامل نظر آئے اور یہ سب کچھ اس بڑی حقیقت کے پس منظر میں ہوا کہ پاکستانی ٹیم کی کوچنگ دنیا کے ایک جانے مانے سابق فاسٹ بالر کے سپرد تھی کہ جسکی خدمات بہت خطیر معاوضے پہ حاصل کی گئیں ہیں، جس سے یہ ثابت بھی ہواکہ خود اچھا بالر رہ چکا ہونا اور بات ہے اور بہتر کوچنگ کرسکنا قطعی الگ ہنر ہے،،، اور یہ بھی نہیں کہ ان سب ناکامیوں کو اتفاقیہ سمجھ لیا جائے کیونکہ سب سے اہم عنصر تو وقار یونس کا نہایت غیرمتوازن رویہ ہے،، اپنے سابقہ کوچنگ پیریڈ میں انہوں نے شاہد آفریدی کو زچ کرکے رکھدیا تھا بعد میں کئی کھلاڑی انکا نشانہ ستم بنے۔۔ ابھی تازہ ورلڈ کپ میچز کے شروع کے کئی میچوں میں انہوں نے سرفراز احمد کو نہ کھلا کر ساری قوم کو غم و غصہ میں مبتلا کردیا تھا اور اب پھر بنگلہ دیش میں 2 میچز کے بعد ہی انہیں پویلین تک ہی محدود رکھا گیا۔

ورلڈ کپ میچز میں کئی حماقت آمیز فیصلوں اورمتعدد ناواجب اقدامات کے بعد کرکٹ بورڈ کو انکی چھٹی کردینی چاہئے تھی لیکن شاید ابھی قومی تذلیل کا عمل مکمل نہیں ہوا تھا کیونکہ انہیں اس پست کارکردگی کے فوری بعد بنگلہ دیش سے مقابلوں کا ہدف دیدیا گیا اور اس میدان میں وہ بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئے ،،، ایک آخری ٹیسٹ کے علاوہ پاکستانی ٹیم کہیں بھی متحد ہوکر کھیلتی نہیں دکھائی دی،، اوراس ذلت آمیز کارکردگی کے بعد بھی وقار یونس اس کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ،،، کوئی اور ہوتا تو ازخود استعفیٰ دیدیتا لیکن وقار یونس تو اب بھی ٹیم سے مسلسل چپکے رہنے پہ بضد ہیں ،،، اور کیوں نا ہوں کہ جب انہیں کرکٹ بورڈ اور چیئرمین شہریارخان کی ابھی بھی پوری حمایت میسر ہے اور جب ان جغادریوں کو ہی اس بری پرفارمنس سے کوئی پریشانی نہیں تو پھر وقار یونس کو کیا پڑی ہے کہ پریشان ہوتا پھرے،،، اب بھی بس ہوگا یہ کہ بڑے بڑے دعوے کیئے جائینگے اور پھر بالآخر شکست کی نت نئی تاویلیں گھڑی جائینگی اور یوں پاکستانی کرکٹ کا پرنالہ وہیں گرتا رہے گا کہ جہاں اب ہے

Comments

Popular Posts